لفظ موضوع اور مہمل کی تعریف نیزنظم کی اقسام اور علم نحو

 لفظ موضوع اور لفظ مہمل کی تعریف کریں؟ نظم کی کوئی سی تین اقسام پر نوٹ لکھیں؟ علم نحو سے کیا مراد ہے؟ مثالوں کے ساتھ وضاحت کریں؟ ان تمام سوالات کے جوابات تفصیل سے دیے گئے ہیں-

لفظ موضوع اور مہمل کی تعریف نیزنظم کی اقسام اور علم نحو

سوال نمبر-I
لفظ موضوع اور لفظ مہمل کی تعریف کریں اور مثالیں دیں؟-



1: *لفظِ موضوع*
جس لفظ یا الفاظ کے مجموعے کے کچھ معنى ہوں، اسے لفظ موضوع کہا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، کوئی بھی با معنى لفظ یا الفاظ کا مجموعہ لفظ موضوع ہوتا ہے۔ اسے انگریزی میں (meaningful words) کہا جا سکتا ہے۔

مثالیں

مثلاً بات چیت,پانی وانی وغیرہ

*بات* اور *پانی* بامعنی الفاظ ہیں.



2: *لفظِ مُہمل*

ایسے تمام الفاظ جن کے اپنے کچھ معنی نہ ہوں لیکن جب یہ الفاظ کلمہ سے ملیں تو کچھ معنی بناتے ہوں مہمل کہلاتے ہیں۔

یا

ایسا لفظ جس کا اپنا کوئی معنی نہ ہو لیکن ایسا لفظ جوکسی بامعنی لفظ کے ساتھ بات میں خوبصورتی پیدا کرنے کے لیے بولا جائے اُسے مہمل کہتے ہیں۔



مثالیں

پانی وانی، بات چیت، جھوٹ موٹ، سودا سلف، کوڑا کرکٹ وغیرہ

اِن میں وانی، چیت، موٹ، سلف، کرکٹ مہمل ہیں جو کوئی معنی نہیں رکھتے۔



سوال نمبر-II
نظم کی کوئی سی تین اقسام پر نوٹ لکھیں نیز مثالیں بھی دیں؟

تعریف
:

نظم شاعری کی ایک ایسی قسم ہے جو کسی ایک عنوان کے تحت کسی ایک موضوع پر لکھی جاتی ہے۔
نظم کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں ہیئت کی کوئی قید نہیں ہے۔ یہ بحر اور قافیہ سے پابند بھی ہوتی ہے اور ان قیود سے آزاد بھی۔ اس میں مضامین کی وسعت ہوتی ہے۔ نظم زندگی کے کسی بھی موضوع پر کہی جا کتی ہے۔

اقسام

ہیئت کی بنیاد پر اردو نظم کی اقسام مندرجہ ذیل ہیں:

پابند نظم
آزاد نظم
نثری نظم


پابند نظم
پابند نظم غزل کی طرح بحر و قافیہ کی پابند ہوتی ہے۔ ابتدائی دور میں زیادہ تر پابند نظمیں ہی لکھی جاتی تھیں۔ چکبست، اقبال، نظیر اور جوش نے پابند نظمیں کہی ہیں۔

اقبال: مکڑی اور مکھی، پرندہ اور جگنو، مکڑا اور مکھی، ماں کا خواب،لا الہ الا اللہ،
الطاف حسین حالی: مٹی کا دیا، مناجات بیوہ
نظیر اکبرآبادی: آدمی نامہ، روٹیاں

آزاد نظم
آزاد نظم کو انگریزی میں (free verse) کہتے ہیں اور یہ پہلی مرتبہ فرانس غیر مساوی مصرعوں پر لکھی گئی ایک نظم تھی۔ حالانکہ اردو میں آزاد نظم میں بھی عروض کی پاپندی کی جاتی ہے مگر اس کو قافیہ و ردیف سے آزاد رکھا جاتا ہے۔ میر اجی، ن۔م۔راشد، فیض احمد فیض، سردار جعفری اور اختر الایمان آزاد نظم کے قابل ذکر شاعر ہیں۔


نثری نظم
یہ صنف مکمل آزاد صنف ہے اور اس میں وزن، ردیف اور قافیے کی پابندی نہیں کی جاتی ہے۔ لیکن شعریت کا عنصر ضرور موجود ہوتا اسی لیے اسے نظم کے درجے میں رکھا جاتا ہے۔ ہر نظم کا ایک مرکزی خیال ہوتا جسے چھوٹی بڑی لائنوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ یہ نظم آج کل بہت مقبول ہو رہی ہے۔ سجاد ظہر، زبیر رضوی، کمار پاشی، عتیق اللہ صادق اس صنف کے چند اہم شاعر ہیں۔


سوال نمبر 3۔ علم نحو سے کیا مراد ہے؟ مثالوں کے ساتھ وضاحت کریں۔

علم نحو کی تعریف

نحو کا لغوی معنی راستہ ،کنارہ یا ارادہ کرناہے۔ جبکہ اصطلاح میں اس سے مراد وہ علم ہے جس میں ایسے قواعد بیان کیے جائیں کہ جن کے ذریعے اسم ،فعل اور حرف کے آخر میں تبدیلی واقع ہونے یانہ ہو نے اور اس میں تبدیلی کی نوعیت کا علم حاصل ہو،نیز کلمات کو آپس میں ملانے کا طریقہ بھی معلوم ہو۔



غرض
عربی لکھنے اور بولنے میں ترکیبی غلطیوں سے بچنا۔

علم نحو کا موضوع
اس علم کا موضوع کلمہ اور کلام ہے ؛کہ اس علم میں ان ہی کے احوال سے بحث ہوتی ہے۔

نحو کو نحوکہنے کی وجوہات
1۔ نحو کا ایک معنیطریقہہے۔ چونکہ متکلم اس علم کے ذریعے عرب کے طریقے پرچلتاہے اس لیے اس علم کونحوکہتے ہیں۔
2۔ نحو کا ایک معنی کنارہبھی ہے۔ چونکہ اس علم میں کلمے کے کنارے پر موجود (آخری حرف )سے بحث کی جاتی ہے اس لیے اسےنحوسے تعبیرکیاگیا۔
3۔ اس کاایک معنی ارادہ کرنابھی ہے۔ جس نے سب سے پہلے اس علم کے قواعد کو جمع کرنے کا ارادہ کیا اس نے نَحَوْت ُکا لفظ استعمال کیا۔ جس کا معنی ہےمیں نے ارادہ کیااس لیے اسےنحو کہاگیا ۔
4۔ اس کا ایک معنیمثل بھی ہے۔ چونکہ اس علم کا جاننے والا عربوں کی مثل کلام کرنے پر قادر ہو جاتا ہے اس لیے اسے نحوکا نام دیاگیا۔




علم نحو کا واضع
اس علم کے واضع علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ ہیں۔ آ پ رضی اللہ تعالی عنہ ہی کے حکم سے ابوالاسود نے باقاعدہ اس علم کی تدوین کی ۔

فیروز اللغات اردو جامع
صرف بَہَائی،بہاؤالدین العاملي،صفحہ 1 ،مکتبۃ المد ینہ کراچی
نصاب النحوصفحہ 1 مکتبۃ المدینہ کراچی



Previous Post Next Post